شمن علی میرالی سہنی سندھ کے گلوکار ہیں ، جن کو سندھی موسیقی کا شہنشاہ
بھی کہا جاتا ہے۔ انہوں نے ابھی ساتویں جماعت تک تعلیم مکمل کی اور گانے شروع کردیے۔
شمن میرالی یکم جنوری 1971 کے
دوران شکار پور کے قریب ایک گاؤں میں لال بخش میرالی کے گھر پیدا ہوئے ۔ ان کے
والد بھی گانے سے منسلک تھے اور صوفی گیت اور نعتیں بھی گایا کرتے تھے۔ شمن میرالی
نے بھی بچپن سے ہی اپنے والد کی پیروی کرتے ہوئے گانے بجانے میں دلچسپی لینا شروع
کی ۔ اور بچپن سے ہی دوستوں کی محفل میں گیت گایا کرتے تھے ۔ ابتدائی طور پر انہوں
نے اپنے والد کے ساتھ شکارپور میں بڈھل فقیر کے عرس کے دوران سٹیج پر گانا شروع کیا۔
عوام نے ان کی آواز کو بہت سراہا اور اس کے بعد انہوں نے بڈھل فقیر کے دربار پر باقائدہ
گانا شروع کیا۔ شمن میرالی اپنے گاؤں کی زندگی کے دنوں میں کبڈی کا اچھا کھلاڑی بھی
رہا ہے ۔
بڈھل فقیر کی درگاہ پر شمن علی میرالی کی موسیقی کے استاد استاد غلام
حیدر سے ملاقات ہوئی۔ جہاں پر شمن علی نے انہیں موسیقی کی تربیت دینے
کی درخواست کی ۔ لیکن استاد غلام حیدر نے انکار کر دیا اور ہدایت کی کہ پہلے اپنی
تعلیم مکمل کریں ۔ تاہم وہ موسیقی کی تربیت حاصل کرنے کے لئے جیکب آباد شہر میں
استاد غلام حیدر کے گھر گئے ۔ بعد میں انہوں نے اپنے استاد کے ساتھ کنبہ کے فرد کی
طرح زندگی گزاری اور استاد غلام حیدر سے 5 سال تک موسیقی کی تربیت حاصل کرتے رہے۔
شمن میرالی نے صوفی گیت گا کر 1984 میں اپنی پہلی البم سے اپنے
کیریئر کا آغاز کیا۔ وہ البم انہوں نے جیکب آباد کی ایک ریکارڈنگ کمپنی سے رلیز
کروایا تھا جس کے انکو صرف مبلغ 250 روپئے
بطور انعام دیئے گئے تھے۔
شمن میرالی گلوکار محمد یوسف ، وحید علی اور جلال چانڈیو سے بہت
متاثر تھے اس وجہ سے ان کی بھی خواہش تھی کہ وہ بھی ایک بہترین فنکار بن کر ان
گلوکاروں کی طرح ٹیلی ویژن اور ریڈیو پر پرفارم کریں ۔
ریڈیو پر انٹری کا شوق شمن علی میرالی کو ریڈیو پاکستان حیدرآباد لے
آیا ۔ لیکن زیادہ دیر تک ان کو موقع نہیں مل سکا۔ ان کو ٹیلیویژن پر پرفارم کرنے کی
بھی خواہش تھی اور اپنی خواہش پوری کرنے کے لئے وہ سکھر کی لیڈی سنگر بیگم فقیرانی
کے بیٹے کے ساتھ کراچی گیا ۔ جہاں پر شمن علی نے ٹیلی ویژن پر ان کے ساتھ بطور
اضافی معاون پرفارم کیا۔
ایک مرتبہ شمع میرالی نے شاہ عبد اللطیف بھٹائی کے عرس کے دوران
پرفارم کیا ، جہاں پر ریڈیو پروڈیوسر جہانگیر قریشی نے ان کی گائیکی سنی اور شمن کی
آواز سے سے بہت متاثر ہوئے ۔ جس کے بعد جہانگیر قریشی نے انہیں پہلی بار ریڈیو
پاکستان میں پرفارم کرنے کے لئے مدعو کیا۔
اس نے شہرت کے سب سے بڑے مرحلے تک پہنچنے کے لئے بہت ساری مشکلات اور
رکاوٹیں دیکھی ہیں۔ انہوں نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ وہ حیدرآباد کے قریب کسی شہر
میں ایک دربار پر پرفارم کرنے کے لئے گئے تھے۔ جہاں پر سندھ کے بیشتر عظیم گلوکار
بھی آئے ہوئے تھے۔ شمن میرالی نے کہا کہ انہیں پرفارم کرنے کا موقع نہیں دیا جارہا
تھا تاہم ، دربار کی انتظامیہ نے انہیں صرف ایک گانا گانے کے لئے کہا، کیونکہ ان
سے بہت سے بڑے اور مشہور گلوکار اس پروگرام میں پرفارم کرنے آئے ہوئے تھے۔ شمن میرالی
صرف ایک گانا پیش کرنے کے لئے اسٹیج پر آئے، لیکن بیٹھے گلوکاروں اور دیگر سامعین ان
سے اتنے متاثر ہوئے کہ ان کو اور مزید گیت سنانے کی فرمائش کی گئی۔ شمن میرالی کہہ رہے تھے کہ سامعین کی مستقل فرامائشوں
پر انہوں نے 5 سے 6 گیت گائے۔
آغاز کے دنوں میں شمن میرالی سندھ میں موسیقی کا مشہور ساز یکتارو
اور چپڑی بھی بجایا کرتے تھے اور انہوں نے ابتدائی البمز یکتارو اور چپڑی کے ساتھ
نکالے تھے ۔ لیکن انہوں نے اپنی گائیکی کا انداز تبدیل کرکے ہارمونیم کو استعمال
کرنا شروع کیا۔
شمن میرالی نے ایک ہزار سے زائد البمز نکالے لیکن انکی ہر البم نے
شہرت کی انتہا کو چھوا ۔ سندھی زبان کے علاوہ انہوں نے اردو ، بلوچی ، پنجابی اور
پشتو زبانوں میں بھی پرفارم کیا ہے۔ انہوں نے ہندوستان ، امریکہ ، لندن دبئی اور
سعودی عرب میں بھی اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے شاہ عبدالطیف بھٹائی ، سچل سرمست ، شمشیر الحیدری ، راشد مورائی ، استاد بخاری ، ممتاز مولائی ، میوو فقیر
اور سندھ کے بہت سارے مشہور شعرا کی شاعری کی ہے۔ انہوں نے ہمیرا چنہ ، ماسٹر
منظور اور بہت سے دوسرے گلوکاروں کے ساتھ ڈوئٹ گانے بھی گائے ہیں۔
شمن میرالی سندھ کی متعدد ٹیلی فلموں میں بطور اداکار فرائض سرانجام
دے چکے ہیں اور بطور اداکار گانے بھی گائے ہیں۔
شمن علی میرالی نے شہباز ایوارڈ اور سچل ایوارڈ حاصل کیے ہیں۔ تاہم ، انہیں اب تک شاہ عبدالطیف
بھٹائی ایوارڈ نہیں ملا ہے۔ ان کی خواہش ہے کہ محکمہ ثقافت سندھ انہیں شاہ لطیف ایوارڈ
کے لئے بھی نامزد کرے۔
شمن علی میرالی نے عام انتخابات 2013 میں این اے 199 (سکھر) اور پی ایس
4 (سکھر) آزاد امیدوار کی حیثیت سے حصہ
لیا تھا اور ان کو "گٹار" کا نشان دیا گیا تھا۔ تاہم قابل ذکر ووٹ حاصل
نہیں کر سکے۔ اس کے بعد انہوں نے عام انتخابات میں حصہ نہیں لیا لیکن پاکستان پیپلز
پارٹی کی حمایت میں رہ کر پیپلز پارٹی کے حق میں کچھہ البمز جاری کیے۔
شمن میرالی کا ایک بیٹا بھی گائکی کے پیشے سے وابستہ ہے اور ایک اچھا
گلوکار ہے۔
0 Comments
Please do not enter any spam link in the comments box